آیات 39 - 40
 

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ وَہَبَ لِیۡ عَلَی الۡکِبَرِ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَسَمِیۡعُ الدُّعَآءِ﴿۳۹﴾

۳۹۔ ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے عالم پیری میں مجھے اسماعیل اور اسحاق عنایت کیے، میرا رب تو یقینا دعاؤں کا سننے والا ہے۔

رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلۡ دُعَآءِ﴿۴۰﴾

۴۰۔ میرے رب! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد میں سے بھی، اے ہمارے رب اور میری دعا قبول فرما۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ وَہَبَ لِیۡ: توریت کے مطابق حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ولادت کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام ۸۴ سال کی عمر کو پہنچ گئے تھے اور حضرت اسحق (ع) کی ولادت کے وقت آپ کی عمر ۱۰۰ سال تھی۔ ابن عباسؓ کی روایت کے مطابق حضرت اسماعیل (ع) کی ولادت کے وقت آپ کی عمر ننانوے سال تھی اور حضرت اسحاق (ع) کی ولادت کے وقت ایک سو بارہ سال تھی۔ (قرطبی)

پیرانہ سالی میں اولاد نرینہ بڑی نعمت ہے اور خصوصاً دعاؤں اور تمناؤں کے بعد ملی ہو۔

۲۔ اقامۃ صلٰوۃ ۔ رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ: معاشرے میں نماز کا رواج قائم کرنا انبیاء و ائمہ علیہم السلام کا فرض اولین بھی ہے اور ان کی دعا و تمنا بھی۔ چنانچہ فرزند خلیل حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت میں ہم کہتے ہیں :

اشھد انک قد اقمت الصلوۃ ۔۔۔۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپؑ نے نماز قائم کی۔

اہم نکات

۱۔ اسماعیل و اسحاق، دعائے ابراہیم علیہم السلام سے عطا ہوئے۔

۲۔ نماز کی توفیق، دعائے ابراہیمؑ کا صلہ ہے۔


آیات 39 - 40