آیت 91
 

لَیۡسَ عَلَی الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَی الۡمَرۡضٰی وَ لَا عَلَی الَّذِیۡنَ لَا یَجِدُوۡنَ مَا یُنۡفِقُوۡنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوۡا لِلّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ؕ مَا عَلَی الۡمُحۡسِنِیۡنَ مِنۡ سَبِیۡلٍ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿ۙ۹۱﴾

۹۱۔ ضعیفوں اور مریضوں اور ان لوگوں پر جن کے پاس خرچ کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے خیر خواہ ہوں، نیک لوگوں پر الزام کی کوئی راہ نہیں ہوتی اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

اس آیۂ شریفہ میں ان لوگوں کا ذکر ہے جن کا عذر معقول اور قابل قبول ہے۔

۱۔ لَیۡسَ عَلَی الضُّعَفَآءِ: ضعفاء میں وہ لوگ آتے ہیں جن میں جہاد کرنے کی جسمانی طاقت نہیں ہے۔ جیسے بوڑھے، بچے، عورتیں ، بدنی طور پر معذور لوگ۔

۲۔ وَ لَا عَلَی الۡمَرۡضٰی: جو بیماری لاحق ہونے کی وجہ سے وقتی طور پر جہاد میں شرکت نہیں کر سکتے۔ جب بیماری ختم ہو جائے تو یہ جہاد میں شرکت کرتے ہیں۔

۳۔ لَا یَجِدُوۡنَ مَا یُنۡفِقُوۡنَ: جو لوگ مالی استطاعت نہیں رکھتے کہ جنگ میں شرکت کرنے کی صورت میں اپنے اہل و عیال کا خرچ برداشت کر سکیں اور ساتھ سامان سفر و خرچہ سفر مہیا کر سکیں۔ واضح رہے اس وقت اسلام کے پاس کوئی بیت المال نہیں تھا کہ ایسے لوگوں کے لیے خرچ فراہم کیا جا سکے۔ ان لوگوں کے جنگ میں شرکت نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۴۔ اِذَا نَصَحُوۡا لِلّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ: مذکورہ افراد کا عذر اس وقت قبول ہے۔ جب اللہ و رسولؐ کے لیے مخلص ہوں نَصَحَ خالص کو کہتے ہیں۔ محاورا ہے نصح العسل ۔ شہد خالص ہے۔ حدیث میں الدین النصیحۃ ۔ دین خلوص کا نام ہے۔ یعنی وہ اپنے ایمان، اطاعت، قول و عمل اور جذبہ جہاد میں اخلاص رکھتے ہیں۔

۵۔ مَا عَلَی الۡمُحۡسِنِیۡنَ مِنۡ سَبِیۡلٍ: یہ نیکی کرنے والے لوگ ہوں گے۔ ان کے خلاف کسی قسم کا قدم اٹھانے کے لیے کوئی جواز، کوئی سبیل نہیں ہے۔ سبیل سے پہلے عَلَی ہو تو سبیل سے مراد الزام اور مواخذہ ہے۔

درج بالا چیزیں اس صورت میں قابل درگزر عذر بنتی ہیں جب یہ چیزیں اس کی نیت عزم اور ارادے کے سامنے رکاوٹ ہوں۔ یعنی یہ شخص اللہ اور رسولؐ کا خیر خواہ تھا، جذبہ جہاد سے سرشار تھا، اعلان جہاد سن کر یہ بستر پر تلملاتا ہے اور جہاد میں شرکت سے رہ جانے پر افسوس کرتا ہے۔

ان لوگوں کے لیے یہ چیزیں عذر نہیں بنتیں جو جہاد میں شرکت کا جذبہ نہیں رکھتے، بیماری اور ضعیفی ان کے عزم و ارادے کے سامنے رکاوٹ نہیں بلکہ وہ تو خوش ہوتے ہیں کہ اچھے موقع پر بیماری آ گئی، ورنہ یہ مصیبت اٹھانا ہی پڑتی۔

اہم نکات

۱۔ اعمال کا حسن، عمل کنندہ کے حسن کے تابع ہے۔ لہٰذا بیمار اگر نیک آدمی ہے تو اس پر گرفت نہیں ہے۔ اگر نیک نہیں ہے تو گرفت میں آتا ہے جب کہ جہاد میں دونوں نے شرکت نہیں کی۔


آیت 91