آیات 39 - 40
 

وَّ قِیۡلَ لِلنَّاسِ ہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّجۡتَمِعُوۡنَ ﴿ۙ۳۹﴾

۳۹۔ اور لوگوں سے کہا گیا کیا تم جمع ہو جاؤ گے؟

لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ السَّحَرَۃَ اِنۡ کَانُوۡا ہُمُ الۡغٰلِبِیۡنَ﴿۴۰﴾

۴۰۔ شاید ہم جادوگروں کے پیچھے چلیں اگر یہ لوگ غالب رہیں ۔

تفسیر آیات

۱۔ اس آیت سے اندازہ ہوتا ہے لوگوں کے جذبات کو کس طرح ابھارا ہو گا اور سرکاری اعلان عام اور پروپیگنڈہ کے ذریعے اس روز کو عظیم سے عظیم تر بنانے کی کوشش کی گئی ہو گی کیونکہ ان کے زعم میں یہ روز ان کی فتح کا روز تھا۔

۲۔ نَتَّبِعُ السَّحَرَۃَ: تاکہ ہم جادوگروں کی پیروی کریں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دربار فرعون میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے سے فرعونی مذہب میں تزلزل آیا تھا۔

اپنے دین کے استحکام کے لیے ان کی ساری امیدیں جادوگروں سے وابستہ تھیں۔


آیات 39 - 40