آیت 60
 

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمُ اسۡجُدُوۡا لِلرَّحۡمٰنِ قَالُوۡا وَ مَا الرَّحۡمٰنُ ٭ اَنَسۡجُدُ لِمَا تَاۡمُرُنَا وَ زَادَہُمۡ نُفُوۡرًا﴿٪ٛ۶۰﴾

۶۰۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو وہ کہتے ہیں: رحمن کیا ہوتا ہے؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کے لیے تو کہدے؟ پھر ان کی نفرت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ عرب مشرکین لفظ رحمٰن سے ناآشنا تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رحمٰن کہہ کر اللہ کو پکارا تو مشرکین کہنے لگے: اس صابئی کو دیکھو! ہمیں دو معبودوں کو پکارنے سے روکتا ہے، خود دو معبودوں کو پکارتا ہے۔ اللّٰہ اور رحمٰن کو جس پر یہ آیت نازل ہوئی:

قُلِ ادۡعُوا اللّٰہَ اَوِ ادۡعُوا الرَّحۡمٰنَ ؕ اَیًّامَّا تَدۡعُوۡا فَلَہُ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰی ۔۔۔ (۱۷ بنی اسرائیل: ۱۱۰)

کہدیجیے: اللہ کہ کر پکارو یا رحمن کہ کر پکارو، جس نام سے بھی پکارو اس کے سب نام اچھے ہیں۔

۲۔ وَ مَا الرَّحۡمٰنُ: مشرکین کا یہ سوال رحمن کیا ہے؟ خود ایک جسارت ہے ورنہ رحمن کون؟ سوال ہو سکتا تھا اسی طرح اَنَسۡجُدُ لِمَا تَاۡمُرُنَا کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کے لیے تو کہتا ہے؟ ایک گستاخی ہے اور انداز کلام میں تکبر بھی ہے ساتھ رسولؐ کے حکم کی بے اعتنائی بھی ہے۔

۳۔ وَ زَادَہُمۡ نُفُوۡرًا: رحمن کو سجدہ کرو کے حکم سے ان کی نفرت میں اضافہ ہوگیا۔ حکم رسول سے نفرت میں اضافہ یا رحمن کے لیے سجدہ کرنے سے نفرت میں اضافہ ہوا؟ دونوں ہو سکتے ہیں۔ ان کی نفرت حکم رسول سے یا خود سجدۂ برائے رحمن سے بڑھ گئی۔


آیت 60