آیت 57
 

قُلۡ مَاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ اَجۡرٍ اِلَّا مَنۡ شَآءَ اَنۡ یَّتَّخِذَ اِلٰی رَبِّہٖ سَبِیۡلًا﴿۵۷﴾

۵۷۔ کہدیجئے: اس کام پر میں تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا مگر یہ (چاہتا ہوں) کہ جو شخص چاہے وہ اپنے رب کا راستہ اختیار کر لے۔

تفسیر آیات

تبلیغ رسالت پر میں تم سے اجرت نہیں مانگتا۔ بس میری اجرت یہ ہے کہ تم خود اپنی مختاری سے آزادانہ طور پر مَنۡ شَآءَ کی بنیاد پر اپنے رب کا راستہ اختیار کرو۔ اگر اجر مانگتا ہوں تو اپنے لیے نہیں بلکہ تمہارے لیے تمہاری بھلائی اور تمہاری نجات میرا اجر رسالت ہے۔

واضح رہے: رب کا راستہ دکھانے والے ہادیان برحق، قربیٰ کی محبت بھی خود انسانوں کی بھلائی اور نجات کے لیے چاہتے ہیں:

قُلۡ مَا سَاَلۡتُکُمۡ مِّنۡ اَجۡرٍ فَہُوَ لَکُمۡ ۔۔۔۔ (۳۴ سبا: ۴۷)

کہدیجیے: جو اجر (رسالت) میں نے تم سے مانگا ہے وہ خود تمہارے ہی لیے ہے۔

لہٰذا اس آیت کے مطابق رب کا راستہ اختیار کرنا، آیۃ مؤدت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قرابتداروں سے محبت کرنا وہ اجر رسالت ہے جو فَہُوَ لَکُمۡ کے تحت تمہارے مفاد کا اجر ہے۔ رسولؐ کی غرض بعثت پوری ہونے کی وجہ سے اجر کہا ہے ورنہ یہ باتیں مؤمنین کے لیے اجر ہیں۔

اہم نکات

۱۔ رسول مؤمنین سے اجر نہیں نجات کا ذریعہ اختیار کرنے کی خواہش کرتے ہیں۔


آیت 57