آیت 56
 

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیۡرًا﴿۵۶﴾

۵۶۔ اور (اے رسول) ہم نے آپ کو صرف بشارت دینے والا اور تنبیہ کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔

تفسیر آیات

رسول کی ذمہ داری کفار کے سامنے حق کا پیغام رکھنا ہے اور جہاں تک پیغام رسانی اور اتمام حجت کا تعلق ہے اس میں رسول افہام و تفہیم کا ہر وسیلہ استعمال کریں گے۔ اس سے آگے اس پیغام کو قبول کروانا رسولؐ کی ذمہ داری نہیں ہے۔

البتہ اسلام قبول کرنے والوں پر رسولؐ کو ولایت کا حق حاصل ہے۔ رسولؐ کی دعوت پر لبیک کہنا واجب ہے خواہ اس میں جان کا خطرہ کیوں نہ ہو۔

اَلنَّبِیُّ اَوۡلٰی بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ ۔۔۔۔ (۳۳ احزاب: ۶)

نبی مومنین کی جانوں پر خود ان سے زیادہ حق تصرف رکھتا ہے۔

نیز رسولؐ حاکم ہیں ان کی اطاعت لازم ہے ان کا حکم نافذ ہے:

وَ مَا کَانَ لِمُؤۡمِنٍ وَّ لَا مُؤۡمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗۤ اَمۡرًا اَنۡ یَّکُوۡنَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ مِنۡ اَمۡرِہِمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیۡنًا ﴿﴾ (۳۳ احزاب: ۳۶)

اور کسی مؤمن اور مومنہ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ جب اللہ اور اس کے رسول کسی معاملے میں فیصلہ کریں تو انہیں اپنے معاملے کا اختیار حاصل رہے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ صریح گمراہی میں مبتلا ہو گیا۔

۱ہم نکات

۱۔ رسولؐ منکرین کے لیے صرف نذیر ہیں۔ مؤمنین پر واجب الاطاعۃ حاکم ہیں۔


آیت 56