آیت 54
 

وَ ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ مِنَ الۡمَآءِ بَشَرًا فَجَعَلَہٗ نَسَبًا وَّ صِہۡرًا ؕ وَ کَانَ رَبُّکَ قَدِیۡرًا﴿۵۴﴾

۵۴۔ اور وہی ہے جس نے پانی سے بشر کو پیدا کیا پھر اس کو نسب اور سسرال بنایا اور آپ کا رب بڑی طاقت والا ہے۔

تشریح کلمات

صِہۡرًا:

نسب وہ ہے جس سے نکاح حرام ہے اور صھر وہ ہے جس سے نکاح ہو سکتا ہے۔

تفسیر آیات

ایک ہی بوند سے دو مختلف مخلوقات نسب اور سسرال، مرد اور عورت وجود میں آتے ہیں۔ جن کی اصل، نوع ایک ہے اور دونوں کا تعلق ایک بنیاد یعنی انسانیت سے ہے مگر خصوصیات مختلف، نفسیاتی اور جسمانی تقاضے مختلف ہیں۔ اس کے باوجود ایک دوسرے سے متصادم نہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہیں۔ ایک دوسرے کے لیے پرکشش ہیں۔ مرد و زن کی خصوصیات کے مختلف ہونے کے باوجود باہم منسلک ہونے میں نوع انسانی کی بقاہے۔

ابن سیرین راوی ہیں:

نزلت فی النبی صلی اللہ علیہ وسلم و علی لانہ جمعہ معہ نسب و صھر ۔۔۔۔ ( البحر المحیط ۸:۱۱۹۔ شواھد التنزیل ۱: ۵۳۸۔ کشف الغمۃ ۱:۲۲۲۔ نور الابصار ۱: ۲۹۰ الکشف والبیان ۷: ۱۴۲)

یہ آیت نبی صلی اللہ علیہ (وآلہ) وسلم اور علی(ع) کے بارے میں نازل ہوئی چونکہ علی کے نبی کے ساتھ نسبی اور دامادی دونوں رشتے ہیں۔


آیت 54