آیت 96
 

مَا عِنۡدَکُمۡ یَنۡفَدُ وَ مَا عِنۡدَ اللّٰہِ بَاقٍ ؕ وَ لَنَجۡزِیَنَّ الَّذِیۡنَ صَبَرُوۡۤا اَجۡرَہُمۡ بِاَحۡسَنِ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۹۶﴾

۹۶۔ جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور جن لوگوں نے صبر کیا ہے ان کے بہترین اعمال کی جزا میں ہم انہیں اجر ضرور دیں گے۔

تفسیر آیات

عہد الٰہی کے مقابلے میں دنیا کی بڑی سے بڑی چیز بھی قلیل ہے۔ یہ معاوضہ قلیل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کی ہر چیز فنا پذیر اور وقتی ہے اور اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ دائمی اور غیر فانی ہے۔ ان فنا پذیر چیزوں کو دوام بخشنے کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ ان کو خزانہ عند اللہ میں پس انداز کیا جائے۔

اللہ کی اطاعت کے لیے بالعموم اور وفا بعہد کے لیے بالخصوص صبر کی ضرورت ہے۔ صبر سے عمل کی قدر و قیمت میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے صبر کرنے والوں کے عمل کو احسن قرار دیا ہے چنانچہ دوسری جگہ فرمایا:

اِنَّمَا یُوَفَّی الصّٰبِرُوۡنَ اَجۡرَہُمۡ بِغَیۡرِ حِسَابٍ (۳۹ زمر: ۱۰)

یقینا بے شمار ثواب تو صرف صبر کرنے والوں ہی کو ملے گا۔

اہم نکات

۱۔ صبر سے عمل کی قدر و قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔


آیت 96