اقتصادی بگاڑ کا اثر


قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ لِلَّذِیۡنَ اسۡتُضۡعِفُوۡا لِمَنۡ اٰمَنَ مِنۡہُمۡ اَتَعۡلَمُوۡنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرۡسَلٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ ؕ قَالُوۡۤا اِنَّا بِمَاۤ اُرۡسِلَ بِہٖ مُؤۡمِنُوۡنَ﴿۷۵﴾

۷۵۔ ان کی قوم کے متکبر سرداروں نے کمزور طبقہ اہل ایمان سے کہا: کیا تمہیں اس بات کا علم ہے کہ صالح اپنے رب کی طرف سے بھیجے گئے(رسول)ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: جس پیغام کے ساتھ انہیں بھیجا گیا ہے اس پر ہم ایمان لاتے ہیں۔

75۔ پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے کہ انبیاء کی دعوت کے سامنے مراعات یافتہ، خوشحال طبقہ ہی رکاوٹ بنتا ہے، کیونکہ عدل و انصاف سے یہی طبقہ متأثر ہوتا ہے۔ محروم طبقہ ہمیشہ عدل و انصاف چاہتا ہے نیز مراعات یافتہ طبقے میں غرور و سرکشی آ جاتی ہے۔ اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَیَطۡغٰۤی ﴿﴾اَنۡ رَّاٰہُ اسۡتَغۡنٰی ﴿﴾ (علق:6۔7) انسان جب اپنے آپ کو غنی دیکھتا ہے تو سرکش ہو جاتا ہے۔ قوم ثمود کے مراعات یافتہ طبقہ مستکبرین نے اپنی رعونت کے ساتھ ایمان والے محروم طبقہ مستضعفین سے کہا: اَتَعۡلَمُوۡنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرۡسَلٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ؟ اہل ایمان پوری استقامت کے ساتھ ان کے سامنے یہ کہ کر ڈٹ گئے: اِنَّا بِمَاۤ اُرۡسِلَ بِہٖ مُؤۡمِنُوۡنَ﴿﴾ ہم اس کے ہر پیغام پر ایمان لاتے ہیں۔