جنت کا اعلیٰ درجہ


وَعَدَ اللّٰہُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا وَ مَسٰکِنَ طَیِّبَۃً فِیۡ جَنّٰتِ عَدۡنٍ ؕ وَ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکۡبَرُ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ﴿٪۷۲﴾

۷۲۔ اللہ نے ان مومن مردوں اور مومنہ عورتوں سے ایسی بہشتوں کا وعدہ کر رکھا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان دائمی جنتوں میں پاکیزہ قیام گاہیں ہیں اور اللہ کی طرف سے خوشنودی تو ان سب سے بڑھ کر ہے، یہی تو بڑی کامیابی ہے۔

72۔ اس آیت میں دو جنتوں کا ذکرہے: ایک وہ جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں، دوسری جنت عدن۔ جنت عدن کے بارے میں روایت ہے کہ جنت کا اعلیٰ ترین درجہ ہے، جس میں انبیاء، شہداء اور آئمہ ہوں علیہ السلام گے، وَ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکۡبَرُ تمام تر نعمتیں اللہ کی خوشنودی کے ساتھ مربوط ہیں۔ ممکن ہے کہ اکبر سے مراد اکبر من کل شی ہو یعنی جنت کی تمام نعمتیں خواہ کتنی ہی عظیم کیوں نہ ہوں، رضائے رب کے مقابلے میں کچھ نہیں اور ممکن ہے اکبر من ان یوصف ہو یعنی اللہ کی خوشنودی کی عظمت بیان کی حد سے بڑھ کر ہے۔ بندہ مومن جب جنت میں رب رحیم کے جوار میں اس کی خوشنودی کی پرسکون اور کیف و سرور کی فضا میں قدم رکھے گا تو اس کے لیے ایک ایک لمحہ بھی و صف بیان سے بڑھ کر ہو گا۔