یہود اور نصاریٰ کا جھگڑا


ہٰۤاَنۡتُمۡ ہٰۤؤُلَآءِ حَاجَجۡتُمۡ فِیۡمَا لَکُمۡ بِہٖ عِلۡمٌ فَلِمَ تُحَآجُّوۡنَ فِیۡمَا لَیۡسَ لَکُمۡ بِہٖ عِلۡمٌ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۶۶﴾

۶۶۔ جن باتوں میں تمہیں کچھ علم تھا ان میں تو تم نے جھگڑا کر ہی لیا، اب تم ایسی باتوں میں کیوں جھگڑتے ہو جن کا تمہیں کچھ بھی علم نہیں؟ اور (یہ ساری باتیں) اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

66۔ یہودیوں کو توریت کے ذریعے یہ علم تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام رسول برحق ہیں لیکن وہ تکذیب کرتے رہے اور ان کے نسب میں شکوک و شبہات پیدا کرتے رہے۔ دوسری طرف نصاریٰ کو یہ علم تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا یا خدا کا بیٹا نہیں بلکہ اللہ کے رسول ہیں۔ اس علم کے باوجود یہود و نصاریٰ آپس میں جھگڑا کرتے رہے۔ اب یہ لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے یہودی یا نصرانی ہونے کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں جس کا انہیں علم بھی نہیں ہے۔ اس بات کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے۔ اگلی آیت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں اللہ اپنے علم کا اظہار فرماتا ہے۔