یہودیوں کے دعویٰ کے بطلان پر تاریخی شواہد


اَلَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللّٰہَ عَہِدَ اِلَیۡنَاۤ اَلَّا نُؤۡمِنَ لِرَسُوۡلٍ حَتّٰی یَاۡتِیَنَا بِقُرۡبَانٍ تَاۡکُلُہُ النَّارُ ؕ قُلۡ قَدۡ جَآءَکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡ قَبۡلِیۡ بِالۡبَیِّنٰتِ وَ بِالَّذِیۡ قُلۡتُمۡ فَلِمَ قَتَلۡتُمُوۡہُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۱۸۳﴾

۱۸۳۔ جو لوگ کہتے ہیں: ہمیں اللہ نے حکم دیا ہے کہ جب تک کوئی رسول ہمارے سامنے ایسی قربانی نہ لائے جسے آگ آ کر کھا جائے، ہم اس پر ایمان نہ لائیں، کہدیجئے: مجھ سے پہلے بھی رسول روشن دلیل کے ساتھ تمہارے پاس آئے اور جس کا تم ذکر کرتے ہو وہ بھی لائے تو اگر تم سچے ہو تو تم لوگوں نے انہیں کیوں قتل کیا ؟

183۔یہودیوں نے آنحضرت ﷺ سے مطالبہ کیا کہ ہمارے سامنے ایک جانور کی قربانی پیش کریں جسے غیبی آگ آ کر کھا لے تب ہم آپ ﷺ کی نبوت کو تسلیم کریں گے۔ یہودیوں کا یہ مطالبہ رسالتمآب ﷺ کی نبوت کے انکار کے لیے ایک بہانہ تھا۔ قرآن اس بہانہ سازی کو فاش کرتا ہے اور تاریخی شواہد سے ثابت کرتا ہے کہ ان کا یہ مطالبہ طلب حق کے لیے نہیں، جس کے لیے معجزہ دکھانا ضروری ہو بلکہ صرف حیلہ سازی ہے۔ چنانچہ بائبل سلاطین باب 18۔ 19 میں ہے کہ حضرت الیاس علیہ السلام نے عیناً یہی معجزہ دکھایا لیکن یہودی بادشاہ انہیں قتل کرنے پر مصر رہا۔