عالمگیر رسالت


یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَکُمُ الرَّسُوۡلُ بِالۡحَقِّ مِنۡ رَّبِّکُمۡ فَاٰمِنُوۡا خَیۡرًا لَّکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تَکۡفُرُوۡا فَاِنَّ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا﴿۱۷۰﴾

۱۷۰۔ اے لوگو! یہ رسول تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر تمہارے پاس آئے ہیں پس تمہارے حق میں بہتر ہے کہ تم (ان پر) ایمان لے آؤ اور اگر تم کفر اختیار کرو تو (جان لو کہ) آسمانوں اور زمین کی موجودات کا مالک اللہ ہے اور اللہ بڑا علم رکھنے والا، حکمت والا ہے۔

170۔ رسول اللہ ﷺ کی حقانیت پر دلیل دینے کے بعد روئے سخن اہل کتاب سے عامۃ الناس کی طرف ہو گئی کہ اس رسول برحق پر ایمان لانے میں خود تمہاری بھلائی ہے اگر کفر کرو تو خود تمہارا نقصان ہے تم کفر کر کے اللہ کی حکومت سے فرار نہیں کر سکتے تم چاہو یا نہ چاہو اللہ کی مملکت میں ہو۔