دشمن کی تعداد اور رسولؐ کا خواب


اِذۡ یُرِیۡکَہُمُ اللّٰہُ فِیۡ مَنَامِکَ قَلِیۡلًا ؕ وَ لَوۡ اَرٰىکَہُمۡ کَثِیۡرًا لَّفَشِلۡتُمۡ وَ لَتَنَازَعۡتُمۡ فِی الۡاَمۡرِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ سَلَّمَ ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ﴿۴۳﴾

۴۳۔ (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ نے آپ کے خواب میں ان (کافروں کے لشکر کو) تھوڑا دکھلایا اور اگر آپ کو ان کی مقدار زیادہ دکھلاتا تو (اے مسلمانو) تم ہمت ہار جاتے اور اس معاملے میں جھگڑا شروع کر دیتے لیکن اللہ نے(تمہیں) بچا لیا، بیشک وہ دلوں کا حال خوب جانتا ہے۔

وَ اِذۡ یُرِیۡکُمُوۡہُمۡ اِذِ الۡتَقَیۡتُمۡ فِیۡۤ اَعۡیُنِکُمۡ قَلِیۡلًا وَّ یُقَلِّلُکُمۡ فِیۡۤ اَعۡیُنِہِمۡ لِیَقۡضِیَ اللّٰہُ اَمۡرًا کَانَ مَفۡعُوۡلًا ؕ وَ اِلَی اللّٰہِ تُرۡجَعُ الۡاُمُوۡرُ﴿٪۴۴﴾

۴۴۔ اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم مقابلے پر آ گئے تھے تو اللہ نے کافروں کو تمہاری نظروں میں تھوڑا کر کے دکھایا اور تمہیں بھی کافروں کی نظروں میں تھوڑا کر کے دکھایا تاکہ اللہ کو جو کام کرنا منظور تھا وہ کر ڈالے اور تمام معاملات کی بازگشت اللہ کی طرف ہے۔

43۔44۔ راستے میں رسول ﷺ کریم کو خواب میں دشمن کا لشکر تھوڑا دکھایا اور بیداری میں مسلمانوں کی نگاہ میں دشمن کی تعداد کم دکھائی تاکہ مسلمانوں کا حوصلہ بلند رہے اور دشمن کو بھی مسلمانوں کی تعداد کم دکھائی تاکہ وہ اس جنگ کو آسان سمجھیں اور زیادہ طاقت کے ساتھ منظم ہو کر نہ لڑیں۔