آپؐ کے بارے میں انبیاء کے میثاق


وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ﴿۸۱﴾

۸۱۔ اور جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کر دوں پھر آئندہ کوئی رسول تمہارے پاس آئے اور جو کچھ تمہارے پاس ہے اس کی تصدیق کرے تو تمہیں اس پر ضرور ایمان لانا ہو گا اور ضرور اس کی مدد کرنا ہو گی، پھر اللہ نے پوچھا: کیا تم اس کا اقرار کرتے ہو اور میری طرف سے (عہد کی) بھاری ذمہ داری لیتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں! ہم نے اقرار کیا، اللہ نے فرمایا: پس تم گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔

81۔ یہ عہد و میثاق اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں سے پیغمبروں کے لیے لیا ہے کہ سابق نبی کا فریضہ ہے کہ آنے والے رسول پر ایمان لائے۔ اگر معاصر ہیں تو تصدیق کریں جیسا کہ حضرت لوط نے حضرت ابراہیم علیہما السلام کی تصدیق کی اور اگر بعد میں آنے والے ہوں تو ان کی آمد کی بشارت دیں اور اپنی امت کو ان کی پیروی کی وصیت کر جائیں اور ہر آنے والے نبی کا یہ فریضہ بنتا ہے کہ وہ گزشتہ رسولوں کی تصدیق کرے۔ حضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی سے پہلے آنے والے تمام انبیاء سے یہ عہد لیا ہے کہ وہ ہمارے نبی کے مبعوث ہونے کی خبر اور ان کے فضائل اپنی اپنی امتوں کو بیان کریں اور انہیں ان کے آنے کی بشارت اور تصدیق کرنے کا حکم دیں۔ (بحار الانوار 11 : 12 )