علوم انبیاء کے مقابلے میں دنیوی علوم


فَلَمَّا جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَرِحُوۡا بِمَا عِنۡدَہُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ وَ حَاقَ بِہِمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ﴿۸۳﴾

۸۳۔ پھر جب ان کے پیغمبر واضح دلائل کے ساتھ ان کے پاس آئے تو وہ اس علم پر نازاں تھے جو ان کے پاس تھا، پھر انہیں اس چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔

83۔ علوم انبیاء علیہ السلام کے مقابلے میں وہ اپنے دنیاوی علوم اور مفروضوں پر ناز کرتے ہیں۔ یَعۡلَمُوۡنَ ظَاہِرًا مِّنَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۔ (روم:7) آج بھی ہم یہی مشاہدہ کرتے ہیں کہ سائنسی باتیں خواہ ابھی تھیوری کے مرحلے میں ہی کیوں نہ ہوں، لوگوں میں علوم انبیاء سے زیادہ قابل توجہ ہوتی ہیں، بلکہ دینی علوم کا مزاح اڑاتی ہیں۔