جہادی فنڈ اور منافقین کا کردار


اَلَّذِیۡنَ یَلۡمِزُوۡنَ الۡمُطَّوِّعِیۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ فِی الصَّدَقٰتِ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَجِدُوۡنَ اِلَّا جُہۡدَہُمۡ فَیَسۡخَرُوۡنَ مِنۡہُمۡ ؕ سَخِرَ اللّٰہُ مِنۡہُمۡ ۫ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۷۹﴾

۷۹۔ جو لوگ ان مومنوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو برضا و رغبت خیرات کرتے ہیں اور جنہیں اپنی محنت و مشقت کے سوا کچھ بھی میسر نہیں ان پر ہنستے بھی ہیں، اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

79۔غزوہ تبوک کی تیاری کے موقع پر مسلمانوں سے مالی اعانت جمع کرنے کی مہم شروع ہوئی۔ منافقین زیادہ رقم دینے والوں پر ریاکاری کا الزام لگاتے تھے اور کوئی نادار مسلمان اپنی محنت مزدوری سے کچھ کھجوریں دیتا تو منافقین اس کا مذاق اڑاتے تھے۔ مگر اللہ کو ان کا تھوڑا انفاق پسند تھا اس لیے اللہ نے ان منافقین کا مذاق اڑایا۔

رسول اکرم ﷺ سے سوال ہوا کہ کون سی خیرات بہتر ہے؟ فرمایا: نادار کی محنت و مشقت۔