قتل اولاد کی صورتیں


وَ کَذٰلِکَ زَیَّنَ لِکَثِیۡرٍ مِّنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ قَتۡلَ اَوۡلَادِہِمۡ شُرَکَآؤُہُمۡ لِیُرۡدُوۡہُمۡ وَ لِیَلۡبِسُوۡا عَلَیۡہِمۡ دِیۡنَہُمۡ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا فَعَلُوۡہُ فَذَرۡہُمۡ وَ مَا یَفۡتَرُوۡنَ﴿۱۳۷﴾

۱۳۷۔اور اسی طرح ان کے شریکوں نے اکثر مشرکوں کی نظر میں ان ہی کے بچوں کے قتل کو ایک اچھے عمل کے طور پر جلوہ گر کیا ہے تاکہ انہیں ہلاکت میں ڈال دیں اور ان کے دین کو ان پر مشتبہ بنا دیں اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کر سکتے پس آپ انہیں بہتان تراشی میں چھوڑ دیں۔

137۔ عرب جاہلیت میں قتل اولاد کی تین صورتیں رائج تھیں: 1۔ بتوں کی خوشنودی کے لیے قتل۔ 2۔ لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا۔ 3۔ قحط و افلاس کے خوف سے قتل کرنا۔