عرب جاہلیت کی ایک رسم


وَ قَالُوۡا ہٰذِہٖۤ اَنۡعَامٌ وَّ حَرۡثٌ حِجۡرٌ ٭ۖ لَّا یَطۡعَمُہَاۤ اِلَّا مَنۡ نَّشَآءُ بِزَعۡمِہِمۡ وَ اَنۡعَامٌ حُرِّمَتۡ ظُہُوۡرُہَا وَ اَنۡعَامٌ لَّا یَذۡکُرُوۡنَ اسۡمَ اللّٰہِ عَلَیۡہَا افۡتِرَآءً عَلَیۡہِ ؕ سَیَجۡزِیۡہِمۡ بِمَا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ﴿۱۳۸﴾

۱۳۸۔اور یہ کہتے ہیں: یہ جانور اور کھیتی ممنوع ہیں انہیں صرف وہی کھا سکتے ہیں جنہیں ان کے زعم میں ہم کھلانا چاہیں اور کچھ جانور ایسے ہیں جن کی پیٹھ (پر سواری یا باربرداری) حرام ہے اور کچھ جانور ایسے ہیں جن پر محض اللہ پر بہتان باندھتے ہوئے اللہ کا نام نہیں لیتے، اللہ عنقریب انہیں ان کی بہتان تراشیوں کا بدلہ دے گا۔

138۔وہ جانوروں اور کھیتوں کی فصلوں کو اپنے خود ساختہ خداؤں کے نام نذر کرتے تھے اور ان نذروں کو کھانے کی اجازت ان خداؤں کے خدمت گزار مردوں کو تھی، عورتوں کو اجازت نہیں تھی۔ کچھ جانور ایسے تھے جن پر سوار ہونا حرام تھا اور بعض جانوروں پر اللہ کا نام لینا ممنوع تھا۔