جاہلیت کی بعض بدعتیں


مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنۡۢ بَحِیۡرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیۡلَۃٍ وَّ لَا حَامٍ ۙ وَّ لٰکِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ ؕ وَ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ﴿۱۰۳﴾

۱۰۳۔ اللہ نے نہ کوئی بحیرہ بنایا ہے اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام، بلکہ کافر لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں اور ان میں اکثر تو عقل ہی نہیں رکھتے۔

103۔ عرب جاہلیت کی بعض بدعات اور ان کے خود ساختہ احکام کی بات ہو رہی ہے کہ وہ بعض جانوروں کو نشان لگا کر چھوڑتے تھے پھر ان سے خدمات لینا اور سوار ہونا وغیرہ حرام سمجھتے تھے اور ان جانوروں کے مختلف نام رکھتے تھے۔

بَحِیۡرَۃٍ اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو پانچ مرتبہ بچے جن چکی ہو اور چھٹی بار بچہ نہ ہوا ہو۔ اس کا کان چیر کر نشان لگاتے تھے اور پھر اس سے کوئی کام نہیں لیتے تھے، نہ اسے ذبح کیا جاتا تھا۔

لَا سَآئِبَۃٍ : اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو کسی مسافر کے باسلامت واپس آنے یا بیماری کی شفایابی وغیرہ کے لیے نذر مانتے تھے اور کہتے تھے کہ فلاں کام ہو جائے تو ناقتی سائبۃ تو پھر وہ اس اونٹنی سے کوئی کام نہیں لیتے تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ سائبۃ اس اونٹنی کو کہتے تھے جو دس دفعہ مادہ بچے جن چکی ہو، جن میں کوئی نر نہ ہو۔

وَصِیۡلَۃٍ :بکری کا پہلا بچہ اگر مادہ ہوتا تو اسے اپنے لیے رکھ لیتے تھے، اگر نر ہوتا تو اسے خداؤں کے نام ذبح کرتے تھے اور اگر نر اور مادہ ایک ساتھ پیدا ہو جائیں تو نر کو خداؤں کے نام پر چھوڑ دیا جاتا تھا، اس کا نام وَصِیۡلَۃٍ رکھ دیا گیا تھا۔

حَامٍ : اونٹ کا پوتا جب سواری دینے کا قابل ہو جاتا تو عمر رسیدہ اونٹ کو آزاد چھوڑتے یا اس کے شکم سے دس بچے پیدا ہو جاتے تو بھی آزاد چھوڑتے۔

اس آیت میں فرمایا کہ اللہ نے یہ احکام مقرر نہیں کیے یہ لوگوں کی خود ساختہ چیزیں ہیں۔