مشرکین کا تعجب


بَلۡ عَجِبُوۡۤا اَنۡ جَآءَہُمۡ مُّنۡذِرٌ مِّنۡہُمۡ فَقَالَ الۡکٰفِرُوۡنَ ہٰذَا شَیۡءٌ عَجِیۡبٌ ۚ﴿۲﴾

۲۔ بلکہ انہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ خود انہی میں سے ایک تنبیہ کرنے والا ان کے پاس آیا تو کفار کہنے لگے : یہ تو ایک عجیب چیز ہے۔

2۔ مشرکین کسی انسان کے خدا کا رسول ہونے کو نہیں مانتے تھے۔ اس لیے ان کا انکار تعجب کے ساتھ تھا کہ کیسے ہو سکتا ہے ہماری طرح کا انسان اللہ کا فرستادہ ہو جائے۔

ءَاِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا ۚ ذٰلِکَ رَجۡعٌۢ بَعِیۡدٌ﴿۳﴾

۳۔ کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے (پھر زندہ کیے جائیں گے؟) یہ واپسی تو بہت بعید بات ہے۔

3۔ دوسری تعجب کی بات یہ ہے کہ جب ہم مرنے کے بعد خاک ہو جائیں گے تو دوبارہ زندہ ہو جائیں گے، یہ عقل و فہم سے دور کی بات ہے۔ اگلی آیت میں اس کی رد ہے: