حبط اعمال کی وجہ


وَ یَوۡمَ نَحۡشُرُہُمۡ جَمِیۡعًا ثُمَّ نَقُوۡلُ لِلَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡا مَکَانَکُمۡ اَنۡتُمۡ وَ شُرَکَآؤُکُمۡ ۚ فَزَیَّلۡنَا بَیۡنَہُمۡ وَ قَالَ شُرَکَآؤُہُمۡ مَّا کُنۡتُمۡ اِیَّانَا تَعۡبُدُوۡنَ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اور جس دن ہم ان سب کو (اپنی عدالت میں) جمع کریں گے پھر ہم مشرکوں سے کہیں گے: تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ ٹھہر جاؤ، پھر ہم ان میں جدائی ڈال دیں گے تو ان کے شریک کہیں گے: تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے۔

فَکَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیۡدًۢا بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَکُمۡ اِنۡ کُنَّا عَنۡ عِبَادَتِکُمۡ لَغٰفِلِیۡنَ﴿۲۹﴾

۲۹۔ پس ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے، تمہاری اس عبادت سے ہم بالکل بے خبر تھے۔

28۔29 مشرکین جن شریکوں کی عبادت کرتے رہے ہیں کل بروز قیامت وہ شریک اس بات کا انکار کریں گے اور کہیں گے کہ تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے۔ اس انکار کی وجہ یہ ہے کہ ان کی عبادت ہوتی ہی نہیں ہے۔ ان مشرکوں نے حقیقی معبود کی عبادت کی نہیں اور جن کی عبادت کی تھی وہ معبود تھے نہیں، لہٰذا ان کی یہ عبادت رائیگاں گئی۔ مثلاً ایک شخص ایک انسان کو معبود سمجھ کر اس کی عبادت کرتا رہے اور کل اس انسان سے سوال ہو تو وہ انکار کرے گا کہ میری کسی نے عبادت نہیں کی۔ کیونکہ اس نے نہ کسی کی دعا سنی ہے، نہ اس تک کوئی پکار پہنچی ہے، نہ سجدہ و خشوع کا اسے علم ہے۔ اس طرح اس کی یہ عبادت نہ صرف رائیگاں گئی بلکہ مشرک ہونے کی وجہ سے وبال جان بن گئی۔