خدا کی پرستش اور مشرکین کا مؤقف


اَیُشۡرِکُوۡنَ مَا لَا یَخۡلُقُ شَیۡئًا وَّ ہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ﴿۱۹۱﴾۫ۖ

۱۹۱۔کیا یہ لوگ ایسوں کو اللہ کا شریک بناتے ہیں جو کوئی چیز خلق نہیں کر سکتے بلکہ خود مخلوق ہوتے ہیں؟

191 تا 193۔ انسانی عقل و شعور کے لیے دعوت فکر ہے کہ ایسی ذات کے سامنے جھکنا چاہیے جو مؤثر فی الوجود ہو، یعنی جو خالق ہے اس کی پرستش ہو۔ جن کو یہ لوگ شریک مانتے ہیں وہ نہ صرف یہ کہ مؤثر فی الوجود نہیں ہیں بلکہ وہ خود متأثر اور مخلوق ہیں۔

دوسری آیت میں بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا: وہ تو نہ صرف اپنے پرستاروں کی مدد نہیں کرتے بلکہ خود اپنی مدد بھی نہیں کر سکتے۔

تیسری آیت میں مشرکین کی مزید حماقت کی طرف اشارہ فرمایا کہ جن کو تم شریک خدا بناتے ہو وہ تمہاری رہنمائی کرنا تو درکنار بلکہ اگر تم ان شریکوں کی رہنمائی کرنا چاہو تو وہ کسی کی رہنمائی قبول کرنے کے بھی اہل نہیں ہیں۔ تمہاری پکار کا جواب تک دینے کے قابل نہیں ہیں۔

وَ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ لَہُمۡ نَصۡرًا وَّ لَاۤ اَنۡفُسَہُمۡ یَنۡصُرُوۡنَ ﴿۱۹۲﴾

۱۹۲۔ اور جو نہ تو ان کی مدد کر سکتے ہیں اور نہ ہی خود اپنی مدد کرنے پر قادر ہیں۔

وَ اِنۡ تَدۡعُوۡہُمۡ اِلَی الۡہُدٰی لَا یَتَّبِعُوۡکُمۡ ؕ سَوَآءٌ عَلَیۡکُمۡ اَدَعَوۡتُمُوۡہُمۡ اَمۡ اَنۡتُمۡ صَامِتُوۡنَ﴿۱۹۳﴾

۱۹۳۔ اور اگر تم انہیں راہ راست کی طرف بلاؤ تو وہ تمہاری اطاعت نہیں کریں گے، تمہارے لیے یکساں ہے خواہ تم انہیں دعوت دو یا تم خاموشی اختیار کرو۔