ایمان والوں سے ایمان کا مطالبہ


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ الۡکِتٰبِ الَّذِیۡ نَزَّلَ عَلٰی رَسُوۡلِہٖ وَ الۡکِتٰبِ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ مِنۡ قَبۡلُ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیۡدًا﴿۱۳۶﴾

۱۳۶۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول اور اس کتاب پر جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہے، سچا ایمان لے آؤ اور اس کتاب پر بھی جو اس نے اس سے پہلے نازل کی ہے اور جس نے اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز آخرت کا انکار کیا وہ گمراہی میں بہت دور چلا گیا۔

136۔ ایمان والوں سے ایمان کا مطالبہ: اس کی دو تفسیریں ہو سکتی ہیں: ٭اجمالی ایمان لانے والوں کو تفصیلی اور تحقیقی ایمان لانے کا حکم ہے یعنی ان کا ایمان ہنوز سطحی اور اجمالی ہے۔٭ جو اپنے ایمان کے تقاضے پورے نہیں کرتے ان سے خطاب ہے کہ اپنے اعمال و سیرت کو اپنے ایمان سے ہم آہنگ کرو۔ کردار و عمل ہی ایمان کی سچی دلیل ہے۔