اسلام کے خلاف سازش


قَدۡ مَکَرَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ فَاَتَی اللّٰہُ بُنۡیَانَہُمۡ مِّنَ الۡقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیۡہِمُ السَّقۡفُ مِنۡ فَوۡقِہِمۡ وَ اَتٰىہُمُ الۡعَذَابُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَشۡعُرُوۡنَ﴿۲۶﴾

۲۶۔ ان سے پہلے لوگوں نے مکاریاں کی ہیں لیکن اللہ نے ان کی عمارت کو بنیاد سے اکھاڑ دیا، پس اوپر سے چھت ان پر آ گری اور انہیں وہاں سے عذاب نے آ لیا جہاں سے انہیں توقع نہ تھی۔

26۔ اسلامی تحریک کے خلاف کفر کی مکاریاں اور سازشیں قدیم سے اسی طرح رہی ہیں جس طرح آج مشرکین مکہ کی طرف سے ہو رہی ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ ان کی سازشیں خود ان کے خلاف کر دیتا ہے۔ چنانچہ دینی تحریکوں کے خلاف جو عمارت انہوں نے کھڑی کی تھی، یہی عمارت ان کی ہلاکت کا سبب بن گئی۔ اس آیت میں رسول اللہ ﷺ کے لیے نوید فتح ہے اور فتح کی نوعیت کی طرف بھی اشارہ ہو گیا۔ چنانچہ ان مشرکین نے اسلام کے خلاف جو جنگیں لڑیں، وہی جنگیں ان کی تباہی کا سبب بن گئیں۔