کافر کو کوئی اجر نہیں ملے گا


لِّئَلَّا یَعۡلَمَ اَہۡلُ الۡکِتٰبِ اَلَّا یَقۡدِرُوۡنَ عَلٰی شَیۡءٍ مِّنۡ فَضۡلِ اللّٰہِ وَ اَنَّ الۡفَضۡلَ بِیَدِ اللّٰہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ ذُو الۡفَضۡلِ الۡعَظِیۡمِ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ یہ اس لیے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل میں ان کا کچھ بھی اختیار نہیں ہے اور یہ کہ فضل تو صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ جسے چاہے اسے دے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

29۔ وہ اہل کتاب جو ایمان نہیں لائے، ان کو کوئی اجر نہیں ملے گا۔ اللہ کے فضل و کرم سے مستفیض ہونے کا واحد راستہ ایمان ہے۔ جس کے پاس ایمان کی دولت نہیں ہے، اس کے لیے اللہ کی رحمت میں کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ واضح رہے اللہ کی رحمت بڑی وسیع ہے۔ وہ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ بھی ہے۔ لیکن اگر قبول رحمت کے لیے اہلیت اور ظرفیت نہ ہو تو اللہ کی رحمت اس کے شامل حال نہیں ہوتی۔

روایت میں آیا ہے اہل کتاب کے بارے میں جب یہ آیت نازل ہوئی اُولٰٓئِکَ یُؤۡتَوۡنَ اَجۡرَہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ (قصص: 54) ان کو دو مرتبہ اجر ملیں گے، ایک اپنے نبی پر ایمان لانے کا، دوسرا رسول خاتم ﷺ پر ایمان لانے کا تو بعض اہل کتاب نے کہا ہمیں دو اور مسلمانوں کو ایک اجر ملے گا تو یہ آیت نازل ہوئی کہ مسلمان بھی دونوں نبیوں پر ایمان لائے ہیں۔ (مجمع البیان)