پاک دلوں پر قرآن کا اثر


قُلۡ اٰمِنُوۡا بِہٖۤ اَوۡ لَا تُؤۡمِنُوۡا ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ مِنۡ قَبۡلِہٖۤ اِذَا یُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ یَخِرُّوۡنَ لِلۡاَذۡقَانِ سُجَّدًا﴿۱۰۷﴾ۙ

۱۰۷۔ کہدیجئے: تم خواہ اس پر ایمان لاؤ یا ایمان نہ لاؤ، اس سے پہلے جنہیں علم دیا گیا ہے جب یہ پڑھ کر انہیں سنایا جاتا ہے تو یقینا وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں۔

107۔ قرآن پیغام فطرت ہے۔ فطرت سلیمہ رکھنے والے قرآنی آیات کو سن کے بے ساختہ ٹھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف آیات الٰہی سن کر سجدہ کرتے ہیں بلکہ بے ساختہ سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ ان کے پاس جو علم ہے وہ ان کو ایسا کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔ ان کے اعضا و جوارح سجدہ ریز ہوتے ہیں تو ان کے دل میں بھی خشوع آجاتا ہے اور فرط جذبات سے گریہ کرتے ہیں۔

وَّ یَقُوۡلُوۡنَ سُبۡحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنۡ کَانَ وَعۡدُ رَبِّنَا لَمَفۡعُوۡلًا﴿۱۰۸﴾

۱۰۸۔ اور کہتے ہیں: پاک ہے ہمارا رب اور ہمارے رب کا وعدہ پورا ہوا۔

108۔ یعنی تمہارے ایمان نہ لانے سے قرآن کی حقانیت پر کوئی حرف نہیں آتا۔ قرآن کے انسانی فطرت و ضمیر کی آواز ہونے کے ثبوت کے لیے یہ بات کافی ہے کہ اس آواز کو پاک فطرت والوں کی طرف سے پذیرائی ملی ہے۔