زنا کی سزا تورات میں


اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ اُوۡتُوۡا نَصِیۡبًا مِّنَ الۡکِتٰبِ یُدۡعَوۡنَ اِلٰی کِتٰبِ اللّٰہِ لِیَحۡکُمَ بَیۡنَہُمۡ ثُمَّ یَتَوَلّٰی فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ وَ ہُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے انہیں کتاب خدا کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو ان میں سے ایک فریق کج ادائی کرتے ہوئے منہ پھیر لیتا ہے۔

23۔ خیبر کے یہودیوں میں زنا اور اس کی تعزیرات کا ایک مسئلہ پیش آیا تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی طرف رجوع کیا۔ حضور ﷺ نے توریت کے حوالے سے شوہر دار عورت کے ساتھ زنا کرنے کی تعزیر کے طور پر سنگساری کا حکم دیا، لیکن یہودیوں نے اس بات کے ثبوت کے باوجود کہ یہ فیصلہ توریت کے مطابق ہے اسے ماننے سے انکار کر دیا، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ جن کو کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے، سے مراد اہل کتاب و نصاریٰ ہیں۔ اس سے دو باتیں واضح ہو جاتی ہیں۔ اول یہ کہ اہل کتاب کے پاس موجود توریت و انجیل میں سے کچھ حصہ اللہ کا کلام ہے پوری نہیں، دوم یہ کہ جن آیات میں اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ کہا گیا ہے ان میں کتاب سے مراد کتاب کا ایک حصہ ہے۔