بدلہ لینے کے ضوابط


وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثۡلُہَا ۚ فَمَنۡ عَفَا وَ اَصۡلَحَ فَاَجۡرُہٗ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۴۰﴾

۴۰۔ اور برائی کا بدلہ اسی طرح کی برائی سے لینا (جائز) ہے، پھر کوئی درگزر کرے اور اصلاح کرے تو اس کا اجر اللہ پر ہے، اللہ یقینا ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔

40۔ اس آیت اور بعد کی چند آیتوں میں بدلہ لینے کے ضوابط کا ذکر ہے۔ پہلا یہ کہ جتنی برائی ہوئی ہے اس کے بدلے میں اتنی ہی برائی کی جائے (زیادہ کا حق نہیں)۔ دوسرا یہ کہ اگرچہ بدلہ لینا جائز ہے، تاہم بعض مواقع پر معاف کر دینا زیادہ بہتر ہے۔ تیسرا یہ کہ جائز بدلہ لینے کے سلسلے میں جو عمل انجام دیا جاتا ہے اس پر کوئی گرفت نہیں ہے اور دیت ہے نہ قصاص۔