سات آسمان


اَلَمۡ تَرَوۡا کَیۡفَ خَلَقَ اللّٰہُ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے سات آسمانوں کو یکے بعد دیگرے کس طرح خلق کیا؟

15۔ سات آسمان ایک دوسرے کے اوپر ہیں۔ بعض مؤلفین کا خیال ہے کہ سات آسمان اسی نظام شمسی میں موجود سات طبقاتی فضا ہیں۔ اس پر اس آیت کے بعد کی آیت کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں جس میں فرمایا: وَّ جَعَلَ الۡقَمَرَ فِیۡہِنَّ ، ان آسمانوں میں چاند کو نور، سورج کو چراغ بنایا۔ کہتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ چاند اسی نظام شمسی کے لیے نور ہے، دوسری فضاؤں سے تو چاند نظر نہیں آتا۔

میرے نزدیک یہ نظریہ قابل قبول نہیں ہے۔ چونکہ جن طبقات کو مؤلف نے سات آسمان قرار دیا ہے فِیۡہِنَّ سے ثابت نہیں کہ چاند فی جمیعھن سب آسمانوں کے لیے نور ہے، بلکہ بعض کے لیے نور ہو تو بھی فِیۡہِنَّ کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے: فی المدینۃ عمرو ۔ حالانکہ عمرو شہر کے کسی کونے میں ہوتا ہے۔