استقامت، شرط انقلاب


فَاسۡتَقِمۡ کَمَاۤ اُمِرۡتَ وَ مَنۡ تَابَ مَعَکَ وَ لَا تَطۡغَوۡا ؕ اِنَّہٗ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ﴿۱۱۲﴾

۱۱۲۔جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے آپ اور وہ لوگ بھی جو آپ کے ساتھ (اللہ کی طرف) پلٹ آئے ہیں ثابت قدم رہیں اور (حد سے) تجاوز بھی نہ کریں، اللہ تمہارے اعمال کو یقینا خوب دیکھنے والا ہے۔

112۔ جس عظیم انقلاب کا حضور ﷺ نے بیڑا اٹھا یا تھا وہ ایک سنگین ذمہ داری ہے۔ چونکہ یہ انقلاب ایسی قوم میں لانا مقصود تھا جو ہر اعتبار سے پسماندہ اور تمام اقدار سے نا آشنا تھی، خصوصاً جس انقلاب کی بنیاد لوگوں کے عقائد و مقدسات کو مسترد کرنے پر استوار ہو تو اسے ایک لامحدود نفرت و حقارت کا بھی مقابلہ کرنا پڑتا ہے پھر ایک مدت تک مشکلات و مصائب برداشت کرنے کے بعد توقع کی جاتی ہے کہ اب شاید فتح و ظفر کی کوئی نوید آنے والی ہے۔ اتنے میں مزید استقامت اور ثابت قدمی کا حکم زور دار الفاظ میں آتا ہے تو یہ حکم اور سنگین ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ سے رسول کریم ﷺ سے روایت ہے: شیبتنی سورۃ ھود ۔ مجھے سورہ ھود نے بوڑھا کر دیا۔ (وسائل الشیعۃ 6: 172)