موت و قیامت کی تعیین کا علم


اِنَّ اللّٰہَ عِنۡدَہٗ عِلۡمُ السَّاعَۃِ ۚ وَ یُنَزِّلُ الۡغَیۡثَ ۚ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡاَرۡحَامِ ؕ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌ مَّاذَا تَکۡسِبُ غَدًا ؕ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌۢ بِاَیِّ اَرۡضٍ تَمُوۡتُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ خَبِیۡرٌ﴿٪۳۴﴾

۳۴۔ قیامت کا علم یقینا اللہ ہی کے پاس ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو کچھ رحموں میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمانے والا ہے اور نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ کس سرزمین میں اسے موت آئے گی، یقینا اللہ خوب جاننے والا، بڑا باخبر ہے۔

34۔ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡاَرۡحَامِ : جو کچھ رحموں میں ہے، صرف اللہ جانتا ہے۔ یہاں سوال کرتے ہیں کہ انسان بھی جاننے لگے ہیں کہ ماؤں کے رحموں میں کیا ہے، لڑکا ہے یا لڑکی؟ جواب یہ ہے کہ اول تو انسان بچے کی تخلیق مکمل ہونے کے بعد جانتا ہے۔ بچے کے پیدا ہونے کے بعد تو سب جانتے ہیں، لیکن انسان یہ نہیں جانتا کہ چار سو میلین جرثومۂ پدر میں سے کون سا جرثومہ ہے جو تخم مادر کے ساتھ جفت ہو گیا اور کس خاصیت کا جرثومہ ہے۔ چونکہ چار سو میلین جرثوموں میں سے ہر ایک اپنی جدا خاصیت رکھتا ہے۔ ثانیاً انسان صرف بچے کے مادی وجود کو جانتا ہے، اس کی حقیقت کو نہیں جانتا کہ کس خاصیت اور صلاحیت کا بچہ ہے۔ مزید تشریح کے لیے سورہ رعد آیت 8 ملاحظہ فرمائیں۔

اپنی علمی پیشرفت اور تسخیر طبیعیت کے غرور کے باجود انسان کو یہ نہیں معلوم کہ کل کیا کچھ پیش آنے والا ہے اور یہ بھی نہیں معلوم کہ اسے موت کب اور کہاں آئے گی۔ کئی پردوں اور تاریکیوں کے پیچھے کھڑا انسان اللہ کی قدرت اور علم کے بارے میں سوال اٹھاتا ہے کہ وہ مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا؟