حائضہ کے بارے میں آسمانی مذاہب کا حکم


وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡمَحِیۡضِ ؕ قُلۡ ہُوَ اَذًی ۙ فَاعۡتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الۡمَحِیۡضِ ۙ وَ لَا تَقۡرَبُوۡہُنَّ حَتّٰی یَطۡہُرۡنَ ۚ فَاِذَا تَطَہَّرۡنَ فَاۡتُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ﴿۲۲۲﴾

۲۲۲۔اور وہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہدیجئے: یہ ایک گندگی ہے، پس حیض کے دنوں میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ، پس جب پاک ہو جائیں تو ان کے پاس اس طرح جاؤ جس طریقے سے اللہ نے تمہیں حکم دے رکھا ہے، بے شک خدا توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

222۔ یہود حیض کے دنوں میں عورتوں کو اچھوت سمجھتے تھے اور عیسائی حیض کے دنوں میں عورتوں سے ہر قسم کا ملاپ رکھتے تھے۔ یہاں اسلام کا موقف بیان ہوا ہے کہ عورت ان دنوں میں اچھوت نہیں ہے اور اس کے ہاتھ سے کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ جنسی ملاپ کے لیے مناسب نہیں ہے۔ ان دنوں میں عورت کا رحم اور تناسلی نظام شکست و ریخت سے دو چار ہوتا ہے، لہٰذا ان دنوں میں صرف جنسی آمیزش سے اجتناب کرنا چاہیے۔