جنابت اور تیمم کا حکم


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقۡرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنۡتُمۡ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعۡلَمُوۡا مَا تَقُوۡلُوۡنَ وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیۡ سَبِیۡلٍ حَتّٰی تَغۡتَسِلُوۡا ؕ وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مَّرۡضٰۤی اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ اَوۡ جَآءَ اَحَدٌ مِّنۡکُمۡ مِّنَ الۡغَآئِطِ اَوۡ لٰمَسۡتُمُ النِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُوۡا مَآءً فَتَیَمَّمُوۡا صَعِیۡدًا طَیِّبًا فَامۡسَحُوۡا بِوُجُوۡہِکُمۡ وَ اَیۡدِیۡکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَفُوًّا غَفُوۡرًا﴿۴۳﴾

۴۳۔اے ایمان والو! نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جایا کرو یہاں تک کہ تم جان لو کہ تم کیا کہ رہے ہو اور جنابت کی حالت میں بھی، یہاں تک کہ غسل کر لو مگر یہ کہ کسی راستے سے گزر رہے ہو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی رفع حاجت کر آیا ہو یا تم نے عورتوں سے ہمبستری کی ہو اور تمہیں پانی میسر نہ آئے تو پاک مٹی پر تیمم کرو چنانچہ اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کا مسح کرو، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بخشنے والا ہے۔

43۔ حرمت شراب کا حکم بتدریج نافذ ہوا۔ اس آیت میں نشے کی حالت میں نماز کے نزدیک جانے سے منع کیا گیا ہے۔ اسی طرح حالت جنابت میں بھی نماز کے قریب جانے سے روکا گیا ہے۔ اِلَّا عَابِرِیۡ سَبِیۡلٍ مگر یہ کہ راستے سے گزر رہا ہو۔ اس تعبیر سے مسجد کی طرف اشارہ آگیا کہ جنابت کی حالت میں مسجد کے قریب نہ جاؤ مگر یہ کہ راستے سے گزر رہے ہو۔ اس طرح مسجد عبور کرنے کی اجازت مل گئی۔ البتہ مسجد میں بیٹھنے سے منع کیا گیا۔ مگر حضرت علی علیہ السلام و دیگر افراد اہل بیت علیہ السلام کو اجازت حاصل رہی۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد کی طرف کھلنے والے سارے دروازے بند کرنے کا حکم دیا لیکن صرف حضرت علی علیہ السلام کو اجازت دے دی کہ دروازہ کھلا رکھیں۔ چنانچہ اس بات کو بارہ سے زائد جلیل القدر اصحاب نے روایت کیا ہے۔

تیمم کے موارد: مرض کی حالت میں ہو، پانی کا استعمال مضر ہو، رفع حاجت یا عورتوں سے مباشرت کی صورت میں پانی میسر نہ ہو۔ تیمم کی احتیاطی صورت یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو ایک مرتبہ مٹی پر مارے، پھر پوری پیشانی اور دونوں ہاتھوں پر کلائی سے انگلیوں کے سرے تک پھیر دے، دوسری دفعہ دونوں ہاتھوں کو پھر زمین پر مارے اور دونوں ہاتھوں پر کلائی سے انگلیوں کے سرے تک پھیر دے۔