اذن خدا وندی کا مفہوم


وَ مَاۤ اَصَابَکُمۡ یَوۡمَ الۡتَقَی الۡجَمۡعٰنِ فَبِاِذۡنِ اللّٰہِ وَ لِیَعۡلَمَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۶۶﴾ۙ

۱۶۶۔ اور دونوں فریقوں کے درمیان مقابلے کے روز تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اللہ کے اذن سے تھی اور (اس لیے بھی کہ) اللہ دیکھنا چاہتا تھا کہ مومن کون ہیں۔

166۔ فَبِاِذۡنِ اللّٰہِ : یعنی تم اس جنگ میں اذن خدا سے شکست سے دو چار ہوئے۔ اذن خدا کا مطلب یہ ہے کہ علل و اسباب کے تحت جو نتیجہ مرتب ہونا ہے اس میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے اور ہونے دیا جائے۔ اس ”رکاوٹ نہ ڈالنے“ اور ”ہونے دینے“ کو اذن کہتے ہیں۔ یعنی اس کی مشیت کے مطابق یہ ضرر تمہیں پہنچا کیونکہ یہ تمہاری نافرمانی کا لازمی نتیجہ تھا جو اللہ کے وضع کردہ دستور علل و اسباب کے مطابق ہے۔ تاہم جو کچھ ہوا اس میں مومن اور منافق کا فرق نمایاں ہو گیا۔