کن فیکونکی کیفیت


اِنَّمَاۤ اَمۡرُہٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیۡئًا اَنۡ یَّقُوۡلَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ﴿۸۲﴾

۸۲۔ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کر لیتا ہے تو بس اس کا امر یہ ہوتا ہے کہ اسے یہ کہے: ہو جا پس وہ ہو جاتی ہے۔

82۔ جب اللہ کسی چیز کو وجود میں لانے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ چیز فوراً وجود میں آ جاتی ہے۔ اس چیز کے وجود میں آنے کے لیے ارادہ الہٰی کافی ہے۔ اس کے علاوہ کسی چیز کی ضرورت نہیں ہوتی، یہاں تک کہ لفظ کن کی بھی۔ کیونکہ ایجاد سے پہلے کوئی مخاطب ہی نہیں ہوتا جس سے کن کا خطاب کیا جائے۔ بنا بریں کن انسان کو سمجھانے کے لیے ایک لفظی تعبیر ہے جو عالم ایجاد کی باتوں کو تمثیلی تعبیر کے بغیر سمجھنے سے قاصر ہے۔امیر المومنین علیہ السلام سے منقول ہے: یقول لما اراد کونہ کن فیکون لا بصوت یقرع و لا نداء یسمع و انما کلامہ سبحانہ فعل منہ ۔ (اعلام الدین: 59) یعنی جب اللہ کن فرماتا ہے تو کسی آواز کے ذریعے ایسا نہیں کرتا بلکہ اللہ کا کلام اس کا فعل ہے۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ اللہ کے خلق و ایجاد میں صرف ایک ارادہ کافی ہوتا ہے، لہٰذا اعادﮤ خلق کے بارے میں یہ سوال سرے سے نامعقول ہے کہ اللہ خاک شدہ ہڈیوں کو دوبارہ کیسے زندہ کرے گا۔