یزید کو جناب زینب کا جواب


وَ لَا یَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَنَّمَا نُمۡلِیۡ لَہُمۡ خَیۡرٌ لِّاَنۡفُسِہِمۡ ؕ اِنَّمَا نُمۡلِیۡ لَہُمۡ لِیَزۡدَادُوۡۤا اِثۡمًا ۚ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ﴿۱۷۸﴾

۱۷۸۔ اور کافر لوگ یہ گمان نہ کریں کہ ہم انہیں جو ڈھیل دے رہے ہیں وہ ان کے لیے بہتر ہے، ہم تو انہیں صرف اس لیے ڈھیل دے رہے ہیں تاکہ یہ لوگ اپنے گناہوں میں اور اضافہ کر لیں اور آخرکار انکے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہو گا۔

178۔ ذہنوں میں اٹھنے والا ایک سوال، کیا بات ہے کہ جو لوگ حق پر نہیں وہ عیش و نوش میں مال و دولت سے مالا مال ہوتے ہیں، جو ہاتھ ظلم کے لیے اٹھتے ہیں وہی ہاتھ لمبے ہوتے ہیں، جو دوسروں کا مال غصب کرتے ہیں، انہی کی دولت پھلتی پھولتی ہے؟ کے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ ڈھیل ایک امتحان ہے کہ کافر اپنے بارِ گناہ میں اضافہ کرتا رہے۔

جناب سیّدہ زینب بنت علی علیہما السلام نے یزید کو اسی آیت سے جواب دیا تھا جب یزید نے اہلِ بیت علیہ السلام کو طنز کرتے ہوئے اس آیت کی تلاوت کی: وَ تَنۡزِعُ الۡمُلۡکَ مِمَّنۡ تَشَآءُ ۫ وَ تُعِزُّ مَنۡ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنۡ تَشَآءُ... ۔