شفاعت اور علم کا رابطہ


یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مَا خَلۡفَہُمۡ وَ لَا یُحِیۡطُوۡنَ بِہٖ عِلۡمًا﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ اور وہ لوگوں کے سامنے اور پیچھے کی سب باتیں جانتا ہے اور وہ کسی کے احاطہ علم میں نہیں آسکتا۔

110۔ متعد دآیات سے معلوم ہوتا ہے کہ شفاعت کا تعلق علم سے ہے۔ یعنی اعمال عباد کا علم ہو تو شفاعت کے لیے گنجائش بنتی ہے اور دنیا میں جو لوگ بندوں کے اعمال پر شاہد ہیں ان کو اللہ اعمال عباد پر آگاہ کرتا ہے۔ اس لیے قیامت کے دن ان کو شفاعت کا حق مل سکتا ہے۔