مغفرت کی خوشخبری


اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ وَ یَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰلِکَ لِمَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ مَنۡ یُّشۡرِکۡ بِاللّٰہِ فَقَدِ افۡتَرٰۤی اِثۡمًا عَظِیۡمًا﴿۴۸﴾

۴۸۔ اللہ اس بات کو یقینا معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ (کسی کو) شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے علاوہ دیگر گناہوں کو جس کے بارے میں وہ چاہے گا معاف کر دے گا اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک قرار دیا اس نے تو عظیم گناہ کا بہتان باندھا۔

48۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ شرک کے علاوہ باقی گناہوں کے ارتکاب میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہاں یہ بتانا مقصود ہے اللہ کی رحمت و مغفرت ہر گناہ سے زیادہ وسیع ہونے کے باوجود شرک اس کے دائرﮤ رحمت و مغفرت میں نہیں آتا، لہٰذا اگر کوئی شخص مشرک نہ ہو اور گناہ گار مر جائے تو اس کے سارے گناہ معاف ہو سکتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی شخص مشرک مرتا ہے تو اس کے لیے مغفرت کی کوئی گنجائش نہیں۔ شرک یہ ہے کہ تدبیر کائنات میں اللہ کے ساتھ کسی ایسے کو شریک بنائے جو اللہ کی تدبیر کے ذیل میں نہیں آتا ہے۔ اپنے آپ کو شرک باللہ سے دور رکھنے کے بعد مومن کے لیے اس آیت میں بہت بڑی خوشخبری ہے۔ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے: ما فی القرآن ارجی من ھذہ الایۃ ۔اس آیت سے زیادہ امید افزا آیت قرآن میں نہیں ہے۔ (مجمع البیان)