ہر دور میں معصوم کا وجود


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ﴿۱۱۹﴾

۱۱۹۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ ۔

119۔ حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ الصّٰدِقِیۡنَ سے مراد حضرت علی علیہ السلام ہیں۔ یہی روایت ابن عساکر نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے نقل کی ہے۔ واضح رہے کہ حقیقی معنوں میں صادق وہ ہے جس سے کوئی ایسا عمل سرزد نہ ہوا ہو جو اس کے ایمان و عقیدے کے خلاف ہو، اسے معصوم کہتے ہیں۔ اسی وجہ سے فخر الدین رازی نے اس آیت سے یہ سمجھا ہے کہ معصوم کی اتباع واجب ہے اور ہر زمانے میں ایک معصوم کا ہونا لازمی ہے، ورنہ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا حکم بے معنی ہو جاتا ہے۔ مگر وہ آگے چل کر اس معصوم کی تلاش میں راہ گم کر جاتے ہیں۔