واقعہ غدیر


یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ اِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسَالَتَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡکٰفِرِیۡنَ﴿۶۷﴾

۶۷۔ اے رسول ! جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا، بے شک اللہ کافروں کی رہنمائی نہیں کرتا۔

67۔ یہ سورہ رسول کریم ﷺ کی حیات طیبہ کے آخری دنوں میں نازل ہوا۔ فتح مکہ کے بعد تبلیغ رسالت میں کوئی خطرہ باقی نہیں رہ گیا تھا جو وَ اللّٰہُ یَعۡصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ”اللہ آپ کو لوگوں سے محفوظ رکھے گا“ کا تحفظ دینا پڑتا۔ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡکٰفِرِیۡنَ میں کفر سے مراد اس آیت کے مندرجات سے انکار ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ آیہ حج میں بھی یہی فرمایا: وَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللہَ غَنِىٌّ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ ۔

٭ یہ آیت 18 ذی الحجہ، حجۃ الوداع 10ھ کو بمقام غدیر خم نازل ہوئی، جہاں حضور ﷺ نے ایک لاکھ حاجیوں کے مجمعے میں حضرت علی علیہ السلام کا ہاتھ بلند کر کے فرمایا: من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے چالیس طرق سے، ابن جریر نے ستر طرق سے، علامہ جزری المقری نے اسّی طرق سے، ابن عقدہ نے ایک سو پانچ، سجستانی نے ایک سو بیس اور علامہ جعابی نے ایک سو پچیس طرق سے روایت کیا ہے۔ (الغدیر) ہمارے معاصر علامہ امینی نے الغدیر جلد اول میں ایک سو دس طرق سے یہ روایت ثابت کی ہے۔ درج ذیل اصحاب روایت کرتے ہیں کہ یہ آیت غدیر خم کے موقع پر نازل ہوئی ہے: 1۔ زید بن ارقم 2۔ ابوسعید خدری 3۔ عبداللہ بن مسعود 4۔ عبداللہ بن عباس 5۔ جابر بن عبد اللہ انصاری 6۔ ابوہریرہ 7۔ براء بن عازب۔ (ملاحظہ ہو الدر المنثور 2: 528 ط بیروت، الواحدی اسباب النزول ص 105 فتح القدیر 3 : 57، تفسیر روح المعانی 2: 348)