نفخ روح کی حقیقت


وَ اِذۡ قَالَ رَبُّکَ لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیۡ خَالِقٌۢ بَشَرًا مِّنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اور ( وہ موقع یاد رکھو) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا: میں سڑے ہوئے گارے سے تیار شدہ خشک مٹی سے ایک بشر پیدا کر رہا ہوں۔

فَاِذَا سَوَّیۡتُہٗ وَ نَفَخۡتُ فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِیۡ فَقَعُوۡا لَہٗ سٰجِدِیۡنَ﴿۲۹﴾

۲۹۔ پھر جب میں اس کی تخلیق مکمل کر لوں اور اس میں اپنی روح میں سے پھونک دوں تو تم سب اس کے آگے سجدہ ریز ہو جاؤ۔

28۔29 بَشَرًا: البَشَرۃُ و البَشَرُ انسان کی ظاہری جلد کو کہتے ہیں۔ بشرۃ الارض زمین سے نمایاں ہونے والی نبات کو کہتے ہیں (صحاح)۔ لہٰذا بَشَرْ ظہور کے معنی میں ہے اور جن پوشیدہ اور مخفی کے معنی میں۔

نَفَخۡ کسی چیز کے اندر ہوا بھرنے کو کہتے ہیں۔ یہ بات اپنی جگہ ثابت ہے اور ہم آئندہ تفصیلاً ذکر کریں گے کہ روح غیر مادی چیز ہے، لہٰذا یہاں نفخ سے مراد جسم مادی سے روح کا تعلق ہے۔ یہ تعلق ارادہ خدا سے وجود میں آیا ہے۔ اسی ارادے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس روح کو اپنی طرف نسبت دی ہے۔ اس طرح ہم روح کو الٰہی توانائی کہ سکتے ہیں۔