ولایت فقیہ


اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنَا التَّوۡرٰىۃَ فِیۡہَا ہُدًی وَّ نُوۡرٌ ۚ یَحۡکُمُ بِہَا النَّبِیُّوۡنَ الَّذِیۡنَ اَسۡلَمُوۡا لِلَّذِیۡنَ ہَادُوۡا وَ الرَّبّٰنِیُّوۡنَ وَ الۡاَحۡبَارُ بِمَا اسۡتُحۡفِظُوۡا مِنۡ کِتٰبِ اللّٰہِ وَ کَانُوۡا عَلَیۡہِ شُہَدَآءَ ۚ فَلَا تَخۡشَوُا النَّاسَ وَ اخۡشَوۡنِ وَ لَا تَشۡتَرُوۡا بِاٰیٰتِیۡ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ؕ وَ مَنۡ لَّمۡ یَحۡکُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰفِرُوۡنَ﴿۴۴﴾

۴۴۔ ہم نے توریت نازل کی جس میں ہدایت اور نور تھا، اطاعت گزار انبیاء اس کے مطابق یہودیوں کے فیصلے کرتے تھے اور علماء اور فقہاء بھی فیصلے کرتے تھے جنہیں اللہ نے کتاب کی حفاظت کا ذمہ دار بنایا تھا اور وہ اس پر گواہ تھے، لہٰذا تم لوگوں سے خوفزدہ نہ ہونا بلکہ مجھ سے خوف رکھنا اور میری آیات کو تھوڑی سی قیمت پر نہ بیچنا اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قوانین کے مطابق فیصلے نہ کریں پس وہ کافر ہیں۔

44۔ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ علماء اور فقہاء بھی انبیاء علیہم السلام کے ساتھ کتاب اللہ اور اس کے احکام کے امین اور محافظ ہوتے ہیں اور یَحۡکُمۡ بِمَاۤ سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ علماء و فقہاء کو کتاب اللہ کی حفاظت اور علم و فقاہت کی بنیاد پر حکومت کا حق حاصل ہے۔

اس آیت کی تفسیر میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے: جن کو حکومت کا حق حاصل ہے وہ آئمہ اور علماء ہیں۔ آپ نے فرمایا: ربانی امام کی طرف اور احبار علماء کی طرف اشارہ ہے (تفسیر عیاشی 1:322)