مرد و زن کی تخلیق میں توازن


وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ اَنۡ خَلَقَ لَکُمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ اَزۡوَاجًا لِّتَسۡکُنُوۡۤا اِلَیۡہَا وَ جَعَلَ بَیۡنَکُمۡ مَّوَدَّۃً وَّ رَحۡمَۃً ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے ازواج پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمہارے مابین محبت اور مہربانی پیدا کی، غور و فکر کرنے والوں کے لیے یقینا ان میں نشانیاں ہیں۔

21۔ اول تو زن و مرد کی تخلیق میں توازن روز اول سے لے کر آج تک برقرار ہے۔ نہ عورتوں کے لیے مردوں کی قلت پیش آتی ہے اور نہ مردوں کے لیے عورتوں کی قلت۔ ثانیاً اللہ تعالیٰ نے ان دونوں میں ایک دوسرے کے لیے کشش ودیعت فرمائی کہ ایک کو دوسرے سے سکون مل جائے۔ سوم یہ کہ ان دونوں میں حاکم اور محکوم کا نہیں، محبت و شفقت کا رابطہ قائم کیا۔ دونوں احترام آدمیت میں مساوی ہیں۔