ایمان کل


مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ رِجَالٌ صَدَقُوۡا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیۡہِ ۚ فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ قَضٰی نَحۡبَہٗ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّنۡتَظِرُ ۫ۖ وَ مَا بَدَّلُوۡا تَبۡدِیۡلًا ﴿ۙ۲۳﴾

۲۳۔ مومنین میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کر دکھایا، ان میں سے بعض نے اپنی ذمے داری کو پورا کیا اور ان میں سے بعض انتظار کر رہے ہیں اور وہ ذرا بھی نہیں بدلے۔

23۔ عہد شکن لوگوں کے مقابلے میں عہد میں سچوں، بدل جانے والوں کے مقابلے میں نہ بدلنے والوں کا ذکر ہے۔ شواہد التنزیل میں آیا ہے: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: فینا نزلت یہ آیت ہماری شان میں نازل ہوئی ہے۔ اس جنگ میں حضرت علی علیہ السلام نے عمرو بن عبدود کو قتل کیا، جسے رسول اللہ ﷺ نے مومن اور مشرک کا نہیں، ایمان اور شرک کا مقابلہ قرار دیا۔ برز الایمان کلہ الی الشرک کلہ ۔ (شرح نہج البلاغۃ 13: 262)