شب ہجرت


وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡرِیۡ نَفۡسَہُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ رَءُوۡفٌۢ بِالۡعِبَادِ﴿۲۰۷﴾

۲۰۷۔ اور انسانوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کی رضاجوئی میں اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور اللہ بندوں پر بہت مہربان ہے۔

207۔ یہ آیت حضرت امام علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی۔ جب آپ علیہ السلام ہجرت کی رات رسولِ اکرم ﷺ کے بستر پر سوئے اور اللہ کی رضا جوئی کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ملاحظہ ہو مستدرک حاکم 3: 4، امام الحدیث ذہبی نے تلخیص المستدرک میں اس حدیث کی صحت کا اعتراف کیا ہے۔ اس صحیح السند حدیث کے بعد اس سوال کے لیے کوئی گنجائش نہیں رہتی کہ سورﮤ بقرہ مدنی ہے اور واقعہ مکہ میں پیش آیا۔ کیونکہ سورے کے مدنی ہونے اور اس آیت کے حضرت علی علیہ السلام کی شب ہجرت کی قربانی کے بارے میں نازل ہونے میں کوئی منافات نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عباس کی اس حدیث سے اس کی صحت یقینی ہو جاتی ہے جس میں انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کے دس بڑے مناقب میں شب ہجرت کے ایثار کا ذکر کیا ہے، جسے ائمہ حدیث نے الاستیعاب، تہذیب الکمال، سنن نسائی اور مسند احمد بن حنبل میں ذکر کیا ہے۔

وَ اِذۡ یَمۡکُرُ بِکَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِیُثۡبِتُوۡکَ اَوۡ یَقۡتُلُوۡکَ اَوۡ یُخۡرِجُوۡکَ ؕ وَ یَمۡکُرُوۡنَ وَ یَمۡکُرُ اللّٰہُ ؕ وَ اللّٰہُ خَیۡرُ الۡمٰکِرِیۡنَ﴿۳۰﴾

۳۰۔ اور (وہ وقت یاد کریں) جب یہ کفار آپ کے خلاف تدبیر سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کر دیں یا آپ کو قتل کر دیں یا آپ کو نکال دیں وہ اپنی چال سوچ رہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔

30۔ یہ آیت تاریخ اسلام کے عظیم واقعے (ہجرت) کے بارے میں ہے جب مکہ کے سرداروں نے دار الندوہ میں جمع ہو کر رسول کریم ﷺ کو قید کرنے یا جلا وطن یا شہید کرنے پر غور کیا۔ آخرکار ابوجہل کی اس تجویز پر اتفاق ہوا کہ تمام قبائل کی شرکت سے محمد ﷺ کو قتل کیا جائے۔ ادھر جبرئیل امین نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: آج رات آپ ﷺ اپنے بستر پر نہ سوئیں بلکہ اپنی جگہ علی بن ابی طالب علیہ السلام کو سلائیں۔ علی علیہ السلام بستر رسول ﷺ پر سوئے اور رسول اکرم ﷺ ہجرت فرما گئے۔ امام علی علیہ السلام نے جان نثاری و فداکاری کی ایک ابدی مثال قائم کی۔ چنانچہ خود حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: وقیت بنفسی خیر من وطئ الحصی ۔ روئے زمین پر چلنے والوں میں سے سب سے بہتر ہستی کی خاطر میں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ (بحار الانوار 19: 63۔ روح المعانی 9: 198)

اقول: فدتک نفسی یا خیر من وفی ۔