آیت 96
 

وَ لَتَجِدَنَّہُمۡ اَحۡرَصَ النَّاسِ عَلٰی حَیٰوۃٍ ۚۛ وَ مِنَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡا ۚۛ یَوَدُّ اَحَدُہُمۡ لَوۡ یُعَمَّرُ اَلۡفَ سَنَۃٍ ۚ وَ مَا ہُوَ بِمُزَحۡزِحِہٖ مِنَ الۡعَذَابِ اَنۡ یُّعَمَّرَ ؕ وَ اللّٰہُ بَصِیۡرٌۢ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ﴿٪۹۶﴾

۹۶۔ (اے رسول!) اور آپ ان لوگوں کو زندگی کا سب سے زیادہ حریص پائیں گے، حتیٰ کہ مشرکین سے بھی زیادہ، ان میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ کاش اسے ہزار سال عمر ملے، حالانکہ اگر اسے یہ عمر مل بھی جائے تو یہ بات اس کے عذاب کو ہٹا نہیں سکتی اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں اللہ اسے خوب دیکھتا ہے۔

تشریح کلمات

اَحۡرَصَ:

(ح ر ص) سب سے زیادہ لالچی۔ لغوی معنی کپڑے کو پوری قوت سے نچوڑنے کے ہیں اور قرآن میں اس لفظ سے مراد کسی چیز کو پوری قوت سے چاہنا ہے۔

یَوَدُّ:

(و د د ) مودۃ محبت۔ دوستی۔

یُّعَمَّرَ:

(ع م ر ) زندگی بسر کرنا۔ معمور ہونا۔ آباد ہونا۔

مُزَحۡزِحِ:

(ز ح ز ح ) زحزاح ہٹا دینا۔ جھاڑ کر الگ کر دینا۔

تفسیر آیات

یہودیوں کی طرف سے موت کی تمنا تو درکنار، یہ لوگ دوسروں کی نسبت زندگی کے زیادہ ہی حریص ہیں۔

ستم ظریفی دیکھیے کہ اخروی زندگی کو اپنے لیے مخصوص سمجھنے والے دنیاوی زندگی کے زیادہ حریص ہیں۔ یہاں تک کہ ان لوگوں سے بھی زیادہ جو معاد اور اخروی زندگی پر ایمان نہیں رکھتے۔


آیت 96