آیت 77
 

وَ جَعَلۡنَا ذُرِّیَّتَہٗ ہُمُ الۡبٰقِیۡنَ ﴿۫ۖ۷۷﴾

۷۷۔ اور ان کی نسل کو ہم نے باقی رہنے والوں میں رکھا ۔

تفسیر آیات

کہتے ہیں طوفان کے بعد حضرت نوح علیہ السلام ہی کی اولاد باقی رہی اس لیے حضرت نوح علیہ السلام کو آدم علیہ السلام کے بعد دوسرا ابو البشر کہتے ہیں۔

ترمذی و دیگر اصحاب سنن نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

نوح کی اولاد میں سے سام عرب کا باپ، حام حبش کا باپ، یافث اہل روم کا باپ ہے۔

لیکن ایک رائے یہ ہے کہ زمین پر موجود تمام انسان نوح علیہ السلام کی اولاد سے نہیں ہیں۔ (البحرالمحیط) حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ وَ جَعَلۡنَا ذُرِّیَّتَہٗ ہُمُ الۡبٰقِیۡنَ ہم نے نوح کی نسل کو باقی رہنے والوں میں رکھا سے مراد یہ ہے کہ حق ، نبوت، کتاب اور ایمان ان کی نسل میں رکھا ہے اور روئے زمین پر موجود سب اولاد آدم ہیں، حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد نہیں ہیں۔ ( تفسیر قمری )


آیت 77