آیات 137 - 138
 

اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا خُلُقُ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۱۳۷﴾ۙ

۱۳۷۔ یہ تو بس پرانے لوگوں کی عادات ہیں۔

وَ مَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِیۡنَ﴿۱۳۸﴾ۚ

۱۳۸۔ اور ہمیں عذاب نہیں دیا جائے گا۔

تفسیر آیات

یہ ڈرانا پرانے لوگوں کی عادت ہے اس قسم کی باتیں پہلے بھی بہت سے لوگ کرتے رہے ہیں۔ یہ تمہاری کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قوم کی طرف اس سے پہلے بھی متعدد پیغمبران مبعوث ہوئے ہیں۔

اس کی دوسری تفسیر یہ کی گئی ہے: جس دین پر ہم قائم ہیں وہ ہمارے پرانے لوگوں کی عادت اور روایات ہیں۔ ہم اس پر کاربند ہیں۔

وَ مَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِیۡنَ: ہم پر عذاب نہیں آئے گا۔ کافر باطل پر یقین رکھتا ہے یا ناامید ہوتا ہے۔ دونوں صورتوں میں اس کا انجام بد ہوا کرتا ہے۔ جب کہ مؤمن کی علامت یہ ہے کہ وہ خوف و رجاء اور بیم و امید کے درمیان مستعد اور ہوشیار رہتا ہے۔


آیات 137 - 138