آیت 21
 

قَالَ کَذٰلِکِ ۚ قَالَ رَبُّکِ ہُوَ عَلَیَّ ہَیِّنٌ ۚ وَ لِنَجۡعَلَہٗۤ اٰیَۃً لِّلنَّاسِ وَ رَحۡمَۃً مِّنَّا ۚ وَ کَانَ اَمۡرًا مَّقۡضِیًّا﴿۲۱﴾

۲۱۔ فرشتے نے کہا: اسی طرح ہو گا، آپ کے رب نے فرمایا: یہ تو میرے لیے آسان ہے اور یہ اس لیے ہے کہ ہم اس لڑکے کو لوگوں کے لیے نشانی قرار دیں اور ہماری طرف سے رحمت ثابت ہو اور یہ کام طے شدہ ہے۔

تفسیر آیات

ہُوَ عَلَیَّ ہَیِّنٌ: اس جملے کی تشریح سورہ آل عمران آیت ۴۷ میں ملاحظہ فرمائیں۔

وَ لِنَجۡعَلَہٗۤ اٰیَۃً لِّلنَّاسِ: غیر مانوس طریقہ تولید سے ایک بچے کی معجزانہ ولادت میں کیا حکمت پوشیدہ ہے؟ اس طرف اشارہ ہے کہ اس میں ایک تو اللہ کی قدرت کاملہ کی ایک نشانی ہے کہ وہ اپنے ارادے میں کسی خاص طریقہ کا محتاج نہیں ہے۔

وَ رَحۡمَۃً مِّنَّا: اور دوسری بات یہ ہے کہ اس مولود کے ذریعے اللہ اپنی رحمت کا جلوہ دکھانا چاہتا ہے کہ یہ مولود معاشرے کی مجبور و مقہور انسانیت کے لیے مریضوں کی شفایابی جیسی رحمت الٰہی کا ایک مظہر ہوگا۔ یہ اللہ کا ایک اٹل فیصلہ تھا۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کے لیے ہر کام آسان ہی ہوتا ہے: ہُوَ عَلَیَّ ہَیِّنٌ ۔۔۔۔

۲۔ غیر مانوس طریقے سے انسان پیدا کرنا اللہ کی قدرت کاملہ کی نشانی ہے: اٰیَۃً لِّلنَّاسِ ۔۔۔۔

۳۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت میں رحمت کا پہلو غالب تھا: وَ رَحۡمَۃً مِّنَّا ۔۔۔۔


آیت 21